Hadees-e-Nabwi
Our Existence
آج دنیا میں کفار بلعموم اور منافقین بلخصوص، ہم مسلمانوں پر اعتراض کرتے ہیں کہ جس “قرآن و سنت ” کی بنیا د پر کھڑے ایک “اسلامی معاشرے” کی بات کرتے ہواس کا کوئی ایک نمونہ ہمیں بھی دکھاؤ۔ اگر ملک نہیں تو صوبہ دکھا دو، کوئی شہر ، کوئی قصبہ یا کوئی محلہ ہی دکھا دو۔اس کے جواب میں ہمارے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔
یہی ہمارے “معرضِ وجود ” میں آنے کی اصل وجہ ہے
Why Only Us?
ہم ہی کیوں ؟
اس لیے کہ
۔ ہم کسی لالچ یا خوف کی بنا پر یہ کام نہیں کر رہے بلکہ للہیت (رضائے الہی اور اخلاص) کے جذبے سے کر رہے ہیں۔
۔ ہم یہ کام اُسی ترتیب وطریقے سے کر رہے ہیں جس کو “سنتِ رسول ﷺ ” کہا جاتا ہے اور جس کی 100% کامیابی ہمارے ایمان کا حصہ ہے(اس میں دیر تو ہو سکتی ہےلیکن ناکامی کے کوئی امکانات نہیں)۔
۔ ہم آج کے زمانے کے افراد، جماعتیں اور معاشرے کے”شعور ” کو اجاگر کرتےہوے”القرآن” کے جامع وآفاقی پیغام کو، خیرخواہی کے جذبے اور حکمت سے عملی جامہ پہنانے جا رہے ہیں۔
۔ ہم تنگ نظری آفراءتفری اور تفرقہ بازی کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے “کلمہ طیبہ”کی بنیاد پر تمام مکاتبِ فکر میں” آختلافِ رائے کی برداشت اور محبت و اخوت ” کے جذبےکو فروغ دینے اور اتحاد کی فضا قائم کرنے جارہے ہیں۔
۔ ہم صرف بیانات، نعروں اور بڑکوں کی بجائے عملی میدان میں اُتر کر ایک مختصر علاقے میں ” اسلامی مثالی معاشرے ” کے خدوخال قائم کرتے ہوئے پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذکرنے جا رہے ہیں( انشاءاللہ عزوجل)۔
Our Present Focus
مستحقین کی امداد
مستحقین (بلاامتیاز مسلک)کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئےضروری تحقیق کے بعد ان کی عزتِ نفس کو مجروح کئے بغیر، نہایت بے غرضی کے ساتھ امداد کی جا رہی ہے۔
اتحاد بین المسلمین
معاشرے میں فرقہ ورانہ تعصب و جھگڑوں کو ختم کرنے کے لئے علاقے میں تمام مسالک کے درمیان مختلف پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں تا کہ ہم سب “امتِ واحد” کی طرح “ملت کفریہ” کے روبرو ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہو سکیں۔
ذاتی اصلاح
“اسلامی مثالی شخصیت” کو معرض وجود میں لانے کے لئے ساتھیوں کی اصلاح پر توجہ دی جا رہی ہے۔
رفاہِ عامہ
اسلام کے معتدل نظریے کے مطابق ضروریات کو نہایت مستحسن طریقے سے پورا کرتے ہوئےتحریک مواخات علاقے میں صفائی ستھرائی، میڈیکل اور تعلیم کا مربوط نظام قائم کرنے کے لئے مختلف رفاہی کام سرانجام دے رہی ہے۔
دعوت و تبلیغ
دعوت عین سنت کے مطابق فرداْ فرداْ بھی اور اجتماعات میں بھی دی جا رہی ہے۔ “کلمہ طیبہ” کا مطلب و مفہوم اور اس کے تقاضوں کی یاد دہانی کرانے اور “قرآن فہمی” پر زور دیا جا رہا ہے۔
Our Journey
-
2003 – 2007
بیچ بونے سے پہلے زمین کے حالات(زمینی حقائق)
پاکستان ماضی قریب میں “کلمہ طیبہ” کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آنے والا واحد ملک ہے اور جس نے دنیا کے سامنے نے ایک “اسلامی ماڈل معاشرے” کا نمونہ پیش کرنا تھا۔ ملک تو درکنار، کوئی ایک صوبہ، شہر، قصبہ یا محلہ بھی ماڈل کے طور پر تیار نہ کر سکا بلکہ اس کے برعکس ایک مضحکہ خیز نقشہ پیش کر رہا ہے۔ درحقیقت پاکستان کی اس حالتِ زار اور تنزلی کی بنیادیں تین وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ، پاکستانیوں کا انفرادی و اجتماعی طور پر اپنی بنیاد “کلمہ طیبہ” اور “دین” (قرآن و سنت) سے دوری ہے۔دوسری وجہ سے “فرقہ واریت و گروہ بندی اور تیسری وجہ وہ “قیادت” (مذہبی، سیاسی و عسکری وغیرہ) کا فقدان ہے۔
مذکورہ حالات کی وجہ سے آج کفار “ملتِ واحدہ” کی طرح اکٹھے ہو کر مسلمانوں کو مٹانے یا کلیتاً محکوم کرنے کے زعم میں ان پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ پاکستان کی سرحدوں (نظریاتی، تعلیمی و جغرافیائی وغیرہ) پر بتدریج حملے بڑھتے جا رہے ہیں اور مختلف زاویوں سے کمزور کرکے اسے خانہ جنگی کی طرف دکھیلا جا رہا ہے۔
ان پرخطر حالات کی پیش بینی کرتے ہوئے، ٢٠٠٧ء میں کچھ مخلص مسلمانوں نے پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک جامع و پرحکمت کاوش شروع کی۔ اس کاوش کی بنیاد پر کلمہ طیبہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کی مخصوص تربیت اور سورۃ البقرہ کی آیت نمبر ١٤٣ پر رکھی گئی جس میں اللہ تعالی فرماتا ہے “اور اسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک امت وسط بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم پر گواہ ہو”۔ کاوش کے نقطۂ آغاز میں “مواخات مدینہ” کی نسبت سے (مہاجرین و انصار کے بھائی چارہ و قربانی کی حیران کن مثال) “ادارہ مواخات ویلفیئر سوسائٹی” قائم کی گئی۔ ادارہ مواخات نے “تحریکِ مواخات” کا آغاز کرتے ہوئے بیدیاں روڈ پر بھٹہ چوک سے لے کر نشاط کالونی کے علاقے میں “اسلامی مثالی معاشرے” کے خدوخال کھڑے کرنے کا عزم کیا۔ آغاز میں، مندرجہ بالا علاقہ میں سے “علی پارک و نادرآباد” علاقے کا انتخاب کیا گیا۔ ادارہ ٢٠٠٧ء ہی میں رجسٹر ہوا اور نادر آباد میں ایک چھوٹے سے دفتر میں کام کرتا رہا-
-
2007 – 2014
چھ سالہ کارکردگی
(نہایت اختصار سے)
اعتماد:
دین کی بنیاد پر محبت, خدمتِ خلق اور اعتماد کی فضا پیدا ہوئی ہے۔مثبت تبدیلی: علاقے میں صفائی ستھرائی کے مشکل ترین مسئلے کو اپنی مدد آپ کے تحت حل کرتے ہوئے صفائی کا ایک مستقل نظام کھڑا کیا گیا ہے۔ اس سے عوام الناس کی “مایوسی” اور “جمود” کو ختم کیا گیا اور ان کی مثبت سوچ و تبدیلی کے جذبے کو ابھارا گیا ہے۔
اتحاد:
“اتحاد بین المسلمین” کے تقریباْ ناممکن کام کو ممکنات کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔ مختلف مکاتبِ فکر کے لوگوں، تنظیموں و گروہوں کو خدمتِ خلق و بھلائی کے کاموں میں شامل کرکےمیٹنگزواجلاس کروا کر “اختلافِ رائے کو برداشت” کرنے اور”متحد” ہونے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔زندگی کی امید:
غریبوں و مستحقین کی امداد کے لئے ایک نظام کھڑا کردیا گیا ہے، جو ان کے لئے اس مہنگائی کے زمانے میں “زندگی کی امید” ثابت ہو رہا ہے۔زندگی سنوارنے کی رہنمائی:
دعوت و تبلیغ اور رہنمائی کے لئے ایسا ماحول مہیا کیا گیا ہے، جس میں سب کے لیے روزانہ، ہفتہ وار، ماہانہ وار اور سالانہ اپنی اصلاح کرنے اور دنیا و آخرت سنوارنے کے مختلف مواقع میسر کیے جا رہے ہیں۔ اب تک متعدد لوگوں میں تبدیلی اور اصلاح کے پہلو نظر آئے ہیں۔کلمہ توحید:
پورے علاقے میں “کلمہ طیبہ” کے معنی و مفہوم کو گھرگھر تک پہنچا دیا گیا ہے (تقریباْ %75گھر) اور دل و دماغ کی کشمکش کو تیز کردیا گیا ہے۔تحریک:
علاقے کے لوگوں میں اس مثبت کاوش کے ساتھ متحرک ہونے کا احساس بڑھتا جا رہا ہے۔اس سال بہت ساری مخالفتوں اور جھگڑوں کا سامنا کرنا پڑا جس پر اللہ کی توفیق سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔
-
2014-2021
اوپر بیان کردا جھگڑوں اور مخالفتوں کے جواب میں اعتباعِ سنت کے مطابق صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا گیا تو نا صرف مخالفتیں اور جھگڑے ختم ہوِئے بلکہ اللہ عزوجل کی نصرت واضع طور پر نظر آئی۔ یعنی مخالفین کو ہر زاویے سے شکست ہوئی اور اللہ عزوجل نے انہیں تتر بتر کر دیا اور ادارے کا کام دن دگنی اور رات چگنی بڑھتا گیا۔